Friday, May 8, 2020

Disappointment is a sin


DON'T BE DISAPPOINTED


اشفاق احمد صاحب کہتے ہیں کہ میرے والد ڈنگر ڈاکٹر تھے ۔
ہمارے گاوں میں سرکس لگ۔ سرکس والوں کا ہاتھی بیمار ھوگیا ۔ میں چھوٹا سا تھا ابا جی ہاتھی کے علاج کی غرض سے جارھے تھے، مجھے بھی ساتھ لے گئے ۔ جب ہم سرکس کے ہاتھی کے پاس پہنچے اور ابا جی نے ہاتھی کا معائنہ شروع کیا تو ہاتھی نے زور سے اپنی سونڈ ہلائی چنگھاڑا اور پیر اٹھا کر زور سے زمین پر مارا، 
میں بچہ تھا ہاتھی کی اس ڈرل کو دیکھ کر اس قدر خوفزدہ ھوا کہ وہاں سے بھاگ نکلا ۔
میرے ابا جی محمد خان میرے پیچھے آئے مجھے روکا اور پچکار کر پوچھا” اشفاق تو سرکس سے کیوں بھاگ آیا؟ “
میں نے کہا :-” ابا جی ہاتھی مجھ پر حملہ آور ھو جائے گا بس اس خیال سے دوڑ لگا دی. “
ابا جی نے کہا :-” ہاتھی کے پیروں میں پڑی سنگلی نہیں دیکھی تو نے ؟ “
میں نے کہا :- " ابا جی ایک باریک سے سنگلی چھوٹا سا کیلا (small nail) اتنے بھاری بھرکم ہاتھی کو نہیں روک سکتا ۔ اتنے منوں ٹنوں وزنی ہاتھی کےلئے باریک سی سنگلی کیا معانی؟ “
ابا جی مسکرائے اور کہا :-” اشفاق احمد ہاتھی اس کیلے کو نہیں اکھاڑ سکتا جس سے وہ بندھا ہے ۔“

میں نے پوچھا : " کیوں نہیں اکھاڑ سکتا؟"

ابا جی بولے :- " اشفاق سرکس والے جب اس ہاتھی کو جنگل سے پکڑ کر لائے تھے تب یہ چھوٹا سا بچہ تھا ۔ ہاتھی کو اسی باریک سنگلی اور اسی چھوٹے سے کیلے کے ساتھ باندھ دیا گیا، تھا تب ہاتھی نے بہت زور لگایا تھا بڑی طاقت لگائی تھی کہ ہاتھی کیلا اکھاڑ سکے مگر اس وقت یہ بے پناہ طاقت ور نہیں تھا اس لئے نہ سنگلی تڑا سکا اور نہ کیلا اکھاڑ سکا پھر ہاتھی نے کیلے کو خود سے زیادہ مظبوط اور طاقت ور سمجھ لیا. 
وقت گزرا ہاتھی بڑا ھو گیا اس کا وزن منوں ھو گیا اس کی طاقت بھی بے پناہ ھو گئی مگر یہ ہاتھی آج تک احساس کے اسی کیلے سے بندھا ہے ۔ اس لئے اب یہ زور نہیں لگاتا، چونکہ زور نہیں لگاتا تو کیلا اکھاڑ بھی نہیں سکتا ۔ “
ہمارا حال بھی اس کیلے سے بندھے ہاتھی کی طرح ہے.

” مایوس شخص بھی احساس کے اس کیلے سے بندھ جاتا ہے کہ سسٹم مظبوط ہے میں کمزور ، کم طاقت ور ھوں، اور اسی سوچ اور احساس میں عمر گنوا دیتا ہے ترقی نہیں کرتا. 
ہم اور ہم جیسے لاکھوں مایوس نوجوان احساس کے کیلے( nail ) سے بندھ گئے ہیں اور زور لگانا چھوڑ بیٹھے ہیں. 
یاد رکھنا ہاتھی کی آنکھیں چھوٹی ھوتی ہیں اس لئے اپنی بھاری بھرکم جسامت کو نہیں پہچان پاتا ۔
ہم نے بھی اپنی جسامت کو نہیں پہچانا ۔
بل گیٹس بھی ہماری طرح کا انسان ہے جو آج کی سب سے بڑی ( Success Story ) ہے فرق صرف اتنا ہے کہ بل گیٹس نے اپنی آنکھوں سے اپنی جسامت کو پہچانا اور احساس کا کیلا اُکھاڑ پھینکا تبھی وہ اس مقام پر ہے. 
مسلمان ھو کر مایوس ہونا اچھی بات نہیں۔ اسی لیے ہار نہیں ماننی چاہیے حالات سے بس اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ وقت سے پہلے نہ ملا ہے نہ ملے گا۔

اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین ثم آمین
******

3 comments: