Saturday, May 9, 2020

Kashmir


KASHMIR IS BURNING




           Kashmir is the disputed territory since ab initio i.e., partition (1947). This was done by the English Ruler ruling at Pak o Hind. He with the connivance of some Hindus performed this illegality and included Kashmir with the Hindustan. Since then, the Kashmiries are suffering in pain. India is trying to give them every kind of  opression and exploitation. 

                India imposed about six Lac Army in Kashmir. The Kashmiries are in trouble since then. In these days, there is curfew in India. Now they are in severe pain. No one is allowed to enter in the territory of Kashmir. 

                Yesterday, I was watching the press conference of Indian actor Mr. Shatrugan Sinha, who was saying that India is trying to overcome the poor Kashmiries. He further elaborated that India is playing a
foul in Kashmir by imposing curfew over there. In this way, the Indian Prime Minister has ruined the democracy. He criticised the Indian Government that Indian is being entered into worst economic situation. This is the reason that India is losing its position in the world. He further criticised that no one is giving respect to Indian Government. He praised the Pakistan as compared to India. 


            Now, we are crossing the 21st century. Everyone is more wise and sensible than before. Now the people know the real meaning of democracy. Everyone know the political economical situations facing the different countries in the world. Now, the India should respect  the freedom of Kashmiries in Kashmir. 

                India should announce the the free and fair election over there. Now, the dispute should be ended and they may lead free and democratic life like other countries in the world.
                Insha Allah, a day will come when the Kashmiries will lead their lives in a free atmosphere. We will see that day by the grace of God. We pray to God for their early freedom. 

         PAKISTAN ZINDABAAD.
         KASHMIR ZINDABAAD.

                                   *******

Friday, May 8, 2020

Laughing Time



TIME TO LAUGH




استاد نے اسٹوڈنٹ سے پوچھا کہ ناکام عشق اور مکمل عشق میں کیا فرق ہوتا ہے؟

اسٹوڈنٹ نے جواب دیا؛

ناکام عشق بہترین شاعری کرتا ہے، غزلیں اور گیت گاتا ہے، پہاڑوں میں گھومتا ہے۔ عمدہ تحاریر لکھتا ہے۔ دل میں اتر جانے والی موسیقی ترتیب دیتا ہے۔ ہمیشہ امر ہوجانے والی مصوری کرتا ہے۔ 

مکمّل عشق سبزی لاتا ہے، آفس سے واپس آتے ہوئے آلو، گوشت، انڈے وغیرہ لاتا ہے۔ لان کی سیل کے دوران بچوں کو سنبھالتا ہے۔ پیمپر خرید کر لاتا ہے۔ تیز بارش میں گھر سے نہاری لینے کے لیے نکلتا ہے۔ سسرال میں نظریں جھکا کر بیٹھتا ہے۔ ماں بہنوں سے زن مریدی کے طعنے سنتا۔ اور پھر گھر آ کر یہ بھی سنتا ہے کہ آپ کتنے بدل گئے ہیں۔ شادی سے پہلے کتنے اچھے تھے۔

آپ پڑھیں میں زرا انڈے,  اور دودھ لے آؤں

🤣 😍😋


*******

Murshad


MURSHAD



۔ مُرشد ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔ نفس کی غذا کو نار کے بجائے نور میں تبدیل کر دینے والے کو مرشد کہتے ہیں ۔ مرشد کوئی نئی مُحبت عطا نہیں کرتا بلکہ آپکی ہی محبت والی روح کو دُرست راستہ یعنی اللہ دکھاتا ہے ، الصراط المستقيم ۔ کوئی عمل نہیں ہے بلکہ اُسکا راستہ ہے جس پر انعام ہوا ۔ مخلوق میں تلاش کریں کہ انعام کس کس پر ہوا ہے ۔ ؟  انہی پر جن کی ارواح زندگی اور نور سے بھری ہوتی ہیں ، ذات باری تعالی سے تعلق والی ہیں ۔ 
۔
۔ تصوف صفائی کے علم کو کہتے ہیں ۔ قرآن میں تصوف کے لفظ کا ذکر نہیں لیکن تزکیہ نفس اور تصفیہ قلب ہے یہی علم  حاصل کرنے والے کو تصوف کا طالب علم اور اسی طالب کو صوفی کہتے ہیں جو کہ کسی رشد و ہدایت دینے والے کے بغیر ہرگز ممکن نہیں  ۔ 
۔
۔ صوفی بنے گا تو روحانیت یعنی باطن کا علم شروع ہو گا ۔ کیونکہ روحوں میں غلاضت نہیں ہوتی تو صفائی کیسی  ؟  صفائی تو نفس و دل کی کرنی ہے اسے ہی شریعت بھی کہتے ہیں ۔ ارواح کو بیدار کرنا ہوتا ہے اسے ہی روحانیت کہتے ہیں,  باطن روح کی بیداری اور دل کی صفائی نہیں بلکہ دل کی زندگی کا علم ہے تاکہ صالح اور مقرب ہو ۔ مقرب یعنی قریب ترین ، اگر اسی ذندگی میں دیدار الہی پر یقین نہیں ہے تو پھر آپ اپنی گزرتی عمر میں ذات کے قرب والے کیسے ہوں گے ؟ ۔۔ بغیر ذات کے دیدار کے ذات کا قرب سمجھ سے باہر ہو گا ۔
۔
۔ جتنا زیادہ روح میں نور ہو اتنا ہی قلب اور جسم میں ایمان ہوتا ہے ، ایمان صرف یقین ہی کا نام نہیں ۔ یوم ازل سے پہلے جلوہ الہی ، قرب الہی اور محبت الہی والی ارواح بنائی گئی پھر یوم ازل کو " کُن " فرما کر جنتی اور دوزخی ارواح بنائیں گئی تھیں ۔ 
۔
۔ مرشد مُحبت والی روح کو روحانیت سکھاتا ہے کیونکہ اسکے اندر جو ذاتی نور ہوتا ہے وہ روح  اسکے ادب کو قبول کرنےوالی ہوتی ہے ، روحانیت کی تعلیم یعنی وہ عمل جو روحیں کریں ، روحیں ہوش میں ہوں گی تو پھر ہی آپ روح کے تعلق والے ہوں گے ، اللہ والے یعنی ( جلوہ ، قرب اور مُحبت والے )  جوکہ یوم ازل اور کُن فرمانے سے پہلے کے ہیں ، اسی لیئے یہ اللہ والے بس اللہ ہی سے تعلق کی بات کرتے ہیں جنت کی جستجو یا دوزخ کے خوف کی نہیں ۔ حالانکہ اگر دیکھا جائے تو قرآن کریم قیامت کے خوف اور جنت کی امید سے بھرا ہے لیکن اللہ والے اللہ سے محبت اور قرب و دیدار کی بات کرتے ہیں اسکا مطلب ہے اللہ والے اس نور کی بات بھی کرتے ہیں جو کہ اللہ کی ذات کا ہے صرف صفات ہی کا نہیں کیونکہ قرآن ذات کی طرف سے قانون شریعت اور صفت رب العالمین ہے مخلوق کے لیئے یعنی قرآن ذات تک رسائی کا زریعہ ہے ، اس لیئے ہمیں ذات کو کبھی نہیں بھولنا چاہئے دراصل جس کو پہچاننا اور اس سے تعلق بنانا ہے ۔ 
۔
۔ اللہ کو انسان کوشش سے نہیں پا سکتا بلکہ وہ اپنی مرضی سے ملتا ہے ، اس لیئے ہمیشہ وہ نور اپنے اندر ذکر اور تصور سے اکٹھا کریں جو ذاتی ہو اسکے اسم ذاتی  " اللہ " کا کیونکہ اسکی ذات اپنے ہی اس نور سے منسلک ہے جو آپکے اندر ہو گا۔ 
۔
۔ مخلوق میں سے جس کی روح میں اسم ذات بس جاتا ہے وہی روح الفقر تلاش کرتا رہتا ہے تاکہ اسکو اللہ کا ولی بنا دے ,  کیونکہ کُن فیکون سے بنی روح میں اسم ذات نہیں بستا بلکہ وہ صفت سے جڑی رہتی ہے ۔ اسم ذات اسی روح میں رہتا ہے جو جلوہ  ، قرب ، یا ، محبت والی ہو  دوسری روح ہمیشہ تنقید اپنے اندر رکھے گی اور وہ کچھ گمان کرے گی جو اسےحاصل ہونا ہے ، یہی نظام قدرت ہے اللہ کی مرضی کے بغیر پتہ نہیں ہل سکتا ہر کام اسکے اپنے نظام سے ہو گا ۔
۔
۔ اللہ کریم ہم سب کو امام الانبیاء محمد صل اللہ علیہ وآلہ وسلم کے صدقے آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا ظرف اور ہنر عطا فرمائے اللہم آمین یا رب العالمین
******

Aik Qissa


AIK QISSA




"اشفاق احمد" لکھتے ہیں کہ ایک دن میں نیکر پہن کر سپارہ پڑھنے مسجد چلا گیا۔ مولوی صاحب غصے میں آ گئے، بولے: ارے نالائق تم مسجد میں نیکر پہن کر کیوں آ گئے؟
بے وقوف ایسے مسجد میں آؤ گے تو جہنم میں جاؤ گے!!

میں نے گھر آ کر ماں جی کو بتایا تو ماں بولی: پتر مولوی صاحب غصے میں ہوں گے جو انھوں نے ایسا کہہ دیا ورنہ بیٹا جہنم میں جانے کے لیے تو بڑی سخت محنت کی ضرورت ہوتی ہے۔ جہنم حاصل کرنے کے لیے پتھر دل ہونا پڑتا ہے۔ جہنم لینے کے لیے دوسروں کا حق مارنا پڑتا ہے، قاتل اور ڈاکو بننا پڑتا ہے، فساد پھیلانا پڑتا ہے، مخلوقِ خدا کو اذیت دینی پڑتی ہے، نہتے انسانوں پر آگ اور بارود کی بارش کرنا پڑتی ہے، محبت سے نفرت کرنا پڑتی ہے، اس کے لیے ماؤں کی گودیں اجاڑنی پڑتی ہیں، رب العالمین اور رحمت للعالمین سے تعلقات توڑنے پڑتے ہیں، تب کہیں جا کر جہنم ملتی ہے۔ تُوں تو اتنا کاہل ہے کہ پانی بھی خود نہیں پیتا۔ تجھ سے یہ محنت کیونکر ہوسکے گی؟ تُوں تو چڑیا کی موت پر ہفتوں روتا رہتا ہے پھر تُو اتنا پتھر دل کیسے بن سکتا ہے؟
******

Shaitan ke war


SHAITAAN KE WAAR


صرف ایک چیز کے استعمال سے روکا گیا تھا.!

" اے آدم، تم اور تمہاری بیوی جنت میں رہو اور کھاؤ جہاں سے چاہو. مگر اس درخت کے پاس نہ جانا... ( 19 الاعراف)
جنت اپنی تمام وسعتوں کے ساتھ آدم اور ان کی بیوی کے لئے کھلی ہوئی تھی.
اس میں طرح طرح کی چیزیں تھیں اور خدا کی طرف سے ان کو آزادی تھی کہ ان کو جس طرح چاہیں استعمال کریں.
بے شمار جائز چیزوں کے درمیان صرف ایک چیز کے استعمال سے روک دیا گیا تھا...... شیطان نے اسی ممنوعہ مقام سے ان پر حملہ کیا.
اس نے وسوسہ اندازیوں کے ذریعے سکھایا کہ جس چیز سے تمہیں روکا گیا ہے وہی جنت کی اہم ترین چیز ہے. اسی میں تقدس اور ابدیت کا سارا راز چھپا ہوا ہے.
آدم اور ان کی بیوی ابلیس کی مسلسل تلقین سے متاثر ہو گئے اور بالآخر ممنوعہ درخت کا پھل کھا لیا.
مگر جب انہوں نے ایسا کیا تو نتیجہ ان کی توقعات کے بلکل برعکس نکلا......... ان کی اس خلاف ورزی نے خدا کا لباس حفاظت ان کے جسم سے اتار دیا.
وہ اس دنیا میں بلکل بے یار و مددگار ہو کر رہ گئے جہان اس سے پہلے ان کو ہر طرح کی سہولت اور حفاظت حاصل تھی.
شیطان اپنا یہ کام ہر ایک کے ساتھ اس کے اپنے ذوق اور حالات کے اعتبار سے کرتا ہے...... کسی کو تمام قیمتی غذاؤں سے بے رغبت کر کے یہ سکھاتا ہے کہ شاندار تندرستی حاصل کرنا ہو تو شراب پیو...... کہیں لاکھوں بے روزگار مرد کام کرنے کے لئے موجود ہوں گے مگر وہ ترغیب دے گا کہ اگر ترقی کی منزل تک جلد پہچنا چاہتے ہو تو عورتوں کا گھر سے باہر لا کر انھیں مختلف تمدنی شعبوں میں سرگرم کر دو.
اس سے معلوم ہوتا ہے کہ شیطان کا وہ خاص حربہ کیا ہے جس سے وہ انسان کو بہکا کر خدا کی رحمت و نصرت سے دور کر دیتا ہے....... وہ ہے حلال رزق کے پھیلے ہوئے میدان کو آدمی کی نظر میں کمتر کر کے دکھانا اور جو چیزیں حرام ہیں ان کو خوبصورت طور پر پیش کر کے یقین دلانا کہ تمام بڑے بڑے فائدوں اور مصلحتوں کا راز بس انھیں چند چیزوں میں چھپا ہوا ہے.


*******




UMAR UL MUKHTAR


تمہاری آخری خواہش؟ جج نے ان طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔
انہوں نے ایک نظر اٹلی کے طرز انصاف پہ ڈالی اور جج کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کہا۔ "انا للہ و انا الیہ راجعون"
یہ الفاظ لیبیا کے تہتر سالہ معمر لیڈر عمر المختار امعروف "صحرا کا شیر" کے ہیں۔ جب انہیں گرفتار کر کے ان پر اطالوی عدالت میں نام نہاد مقدمہ چلایا گیا اور اس میں انہیں سزائے موت سنائی گئی.
1911 کے اواخر میں جب اطلوی جہازوں پر مشتمل بحری بیڑا لیبیا کے ساحلوں پر پہنچا تو فارفیلی نے لیبیا کو ہتھیار ڈالنے کو کہا۔ طرابلس کے شہری پہلے ہی شہر خالی کر چکے تھے (جو ہتھیار ڈالنے کے مترادف ہوتا ہے) لیکن وہ کافر ہی کیا جو اپنے وعدے کی پاسداری کرے۔ انہوں تین دن تک شہر پر بے پناہ بمباری کی۔ یہیں سے اٹلی اور لیبیا کے درمیان جنگ کی ابتداء ہوئی جو تقریبا 20 سالوں تک جاری رہی۔ عمر المختار ایک استاد بھی تھے اور صحرا کے بھیدی بھی۔ انہوں نے لیبیا کی آزادی کے لیے طویل جدوجہد کا آغاز کیا اور ان کی گوریلا کاروائیوں کو آج بھی عسکری درسگاہوں میں پڑھایا جاتا ہے۔ عمر المختار نے اپنی صحراء سے واقفیت اور جنگی مہارت کو اطالویوں کے خلاف خوب استعمال کیا۔ انہوں نے ہمیشہ چھوٹی چھوٹی تکڑیوں کی صورت میں اطالوی فوجوں کی چوکیوں، کیمپوں اور کانوائے پر حملہ کیا اور شدید نقصان پہنچایا۔ کم تعداد میں ہونے کی وجہ سے یہ لوگ آسانی سے صحراء میں گم ہو جاتے اور کچھ وقت کے بعد کسی دوسری جگہ پر نمودار ہو کر دوبارہ حملہ آوار ہوتے اور دشمن کو نقصان پہنچاتے۔ جنگ کا یہ طریقہ کار عمر المختار نے صلاح الدین ایوبی سے اور افغانوں نے عمر المختار سے مستعار لے کر اپنے اپنے وقتوں کی سپر پاورز کو زمین بوس کیا۔ اطالوی فوج اپنے بے پناہ سرمائے اور فوجوں کا ساتھ ہوتے ہوئے عمر المختار کو تلاشنے میں ناکام رہے۔ عمر المختار نے ان کی رسد اور مواصلات کو تباہ کر کے رکھ دیا تھا اور ہر ممکن کوشش کے باوجود وہ انہیں گرفتار یا شہد کرنے میں ناکام رہے۔ یہاں اطالویوں نے ایک نئی چال چلی انہوں نے عام شہروں کو عقوبت خانوں میں بند کر کے ان پر بدترین تشدد کرنا شروع کر دیا۔ انہوں نے تقریبا ڈیڑھ لاکھ کے قریب عورتوں، بچوں، جوانوں اور بوڑھوں کو زندانوں کی نظر کیا۔ ان میں ایک لاکھ سے زائد لوگ اطالویوں کے تشدد اور ہوس کا نشانہ بن کر اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس شدید ترین طرز عمل کے باوجود عمر المختار کے حملوں میں کمی کے بجائے شدت آ گئی۔ اٹلی کی کوشش تھی کہ اس طرح گرفتاریوں اور تشدد سے اس مزاحمتی تحریک کا رستہ روکا جا سکتا ہے۔ اسی طرز کو لے آج ہندوستان بھی کشمیر کو جیل بنا کر ان پر ظلم کے پہاڑ توڑ رہا ہے اور تحریک آزادی کو کچلنا چاہتا ہے۔ اب بھلا اسے کون بتائے کہ اس طرح تحریکیں رکتی نہیں بلکہ زیادہ شدت ست ابھرتی ہیں۔ اسی طرح بے سر و سامانیوں کی کوکھ سے آزادی کی روشن صبح جنم لیا کرتی ہے۔ 
ایک کاروائی کے دوران عمر المختار شدید زخمی ہو کر گرفتار ہو گئے۔ انہیں بھاری بیڑیاں اور زنجیریں پہنا دی گئیں اور ان پر بدترین تشدد کیا گیا۔ جب ان پر تشدد کیا جاتا تو وہ دشمن کی آںکھوں میں آنکھیں ڈال کر قرآن مجید کی آیات تلاوت کرتے اور دشمن جھلا کر انہیں مزید زد و کوب کرتا۔ اس وقت ان کی عمر ستر سال تھی۔ اٹلی ہی کی قائم کردہ عدالت میں ان پر مقدمہ چلایا گیا اور انہیں سزائے موت سنائی گئی اور 16 ستمبر 1931 کو انہیں سرعام پھانسی دے دی گئی۔ 
اللہ ان کی قبر پر کروڑوں رحمتیں نازل کرے
******

Darood Shareef


DAROOD SHAREEF MUQADDAS




اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى 

إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ 

اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَّ عَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى 

إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيد

plz recite۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

Joke


PLEASE LAUGH FOR A WHILE



جو لڑکیاں بچپن میں خالہ کی جان ہوتی ہیں...
وہ بڑی ہو کے خالہ کے بیٹے کی جان بنتی ہیں😁😂
کچھ لڑکیاں گھر سے. اتنا. بڑا پرس لے کر نکلتی ہیں جیسے کسی کی مرغی اٹھانے جارہی ہوں😂😂
کچھ کنجوس لڑکیاں👩 صرف نیچے والے ہونٹ💋 پر لپ سٹک💄 لگاتی ہیں اور دو تین دفعہ پپ پپ کر کے اوپر والے👄 پر بھی ٹرانسفر کر لیتی ہیں🤣🤣🤣🤣
‏*میں نے سنا ھے کہ لڑکیاں گھر کا ٹین ڈبہ اور سوکھی روٹیاں بیچ کر نیٹ پیکج لگاتی ھیں کیا یہ بات سچ ہے؟*😂😂😝
لڑکیاں بڑی چالاک ہوتی ہیں
بنانے پلاٶ لگتی ہیں
اور اگر چاول زیادہ گل جاٸیں
تو اس میں مزید پانی
اور دال ڈال کر بولتی ہیں
آج تو میں نے کھچڑی بڑے مزے کی بناٸی ہے 😂😂😂😜😛
کچھ لڑکیاں اس قدر دکھی شاعری کرتی ہیں جیسے کوئی شہزادہ بے وفائی کر گیا ہو تحقیق کرنے سے پتہ چلتا ہے وہ محلے کا فضلو موچی تھا
‏خوبصورت ڈی پی والی لڑکیاں
جب انتہائی دکھی شاعری کرتی ہیں 😣
تو دل چاہتا ہے اپنے کام چھوڑ کر اس کا
محبوب ڈھونڈنے چلا جاؤں 😜😛
📢📢📢🆒🆒🆒🚴🚵🚵🚑🚑..
#لڑکیاں تو #صرف_دل دیتی ہیں...
#لڑکے #بچارے #دل_کے_ساتھ #بل بھی دیتے ہیں😏😜😂😂😂
بابا جی کہتے ہیں کہ اچھا کچھ لڑکیاں اتنی دبلی پتلی ہوتی ہیں کہ شناختی کارڑ پر یوں لکھنا پڑ جاتا ہے.... 😬
#گردن کے اوپر منہ کا نشان... 🤐🤐
پُھوکنی کے منہ والی لڑکیاں بھی لڑکوں پر لطیفے بناتی ہیں😂😂😝😂😂
ٹھیک بولا نہ لڑکووووو....😅😜
سڑو کُڑیو سڑو😎😎😎
لڑکیاں بھوکی رہ سکتی ہیں 
پیاسی رہ سکتی ہیں
پر چپ نہیں رہ سکتی
agree???😂😂😜😝
ٹشو پیپر سے دو تین بار ناک
صاف کر کے دوبارہ پرس میں ڈالنے
والی لڑکیاں بھی بوائے فرینڑ ڈھونڈ رہی ہیں😛
‏99%لڑکیاں کبھی بھی اپنی غلطی نہیں مانتیں😛😀
باقی 1 فیصد اگر مان بھی جائیں تو آدھے گھنٹے بعد کہتی ہیں😏 ویسے غلطی تمھاری ہی تھی😘😘😆😅
پاکستان میں دو قسم کی لڑکیاں بہت کم پائی جاتی ہیں
1 چھوٹے ناخون والی😜😜
2 سفید پاوں والی😝😝😝
نوٹ. غصہ کرنے والی لڑکیاں اپنے پاوں کی طرف دیکھ سکتی ہیں😍😍
آجکل تو ڈونگے جیسے منہ والی لڑکیاں بھی فیسبک پر نخرے دکھا رھی ھیں😂
ساتھ والے گروپ میں اتنے cute لڑکیاں ہیں۔😍
ہمارے تے نصیب ہی خراب ہیں۔😏😒😒😆
اب یہ افواہ کون پھیلا رہا ہے 😒😯
کہ کالے کپڑوں میں لڑکیاں صدقے کی بکریاں لگتی ہیں۔۔😕😉😆🙄🤔
Ghulam Mustafa

Disappointment is a sin


DON'T BE DISAPPOINTED


اشفاق احمد صاحب کہتے ہیں کہ میرے والد ڈنگر ڈاکٹر تھے ۔
ہمارے گاوں میں سرکس لگ۔ سرکس والوں کا ہاتھی بیمار ھوگیا ۔ میں چھوٹا سا تھا ابا جی ہاتھی کے علاج کی غرض سے جارھے تھے، مجھے بھی ساتھ لے گئے ۔ جب ہم سرکس کے ہاتھی کے پاس پہنچے اور ابا جی نے ہاتھی کا معائنہ شروع کیا تو ہاتھی نے زور سے اپنی سونڈ ہلائی چنگھاڑا اور پیر اٹھا کر زور سے زمین پر مارا، 
میں بچہ تھا ہاتھی کی اس ڈرل کو دیکھ کر اس قدر خوفزدہ ھوا کہ وہاں سے بھاگ نکلا ۔
میرے ابا جی محمد خان میرے پیچھے آئے مجھے روکا اور پچکار کر پوچھا” اشفاق تو سرکس سے کیوں بھاگ آیا؟ “
میں نے کہا :-” ابا جی ہاتھی مجھ پر حملہ آور ھو جائے گا بس اس خیال سے دوڑ لگا دی. “
ابا جی نے کہا :-” ہاتھی کے پیروں میں پڑی سنگلی نہیں دیکھی تو نے ؟ “
میں نے کہا :- " ابا جی ایک باریک سے سنگلی چھوٹا سا کیلا (small nail) اتنے بھاری بھرکم ہاتھی کو نہیں روک سکتا ۔ اتنے منوں ٹنوں وزنی ہاتھی کےلئے باریک سی سنگلی کیا معانی؟ “
ابا جی مسکرائے اور کہا :-” اشفاق احمد ہاتھی اس کیلے کو نہیں اکھاڑ سکتا جس سے وہ بندھا ہے ۔“

میں نے پوچھا : " کیوں نہیں اکھاڑ سکتا؟"

ابا جی بولے :- " اشفاق سرکس والے جب اس ہاتھی کو جنگل سے پکڑ کر لائے تھے تب یہ چھوٹا سا بچہ تھا ۔ ہاتھی کو اسی باریک سنگلی اور اسی چھوٹے سے کیلے کے ساتھ باندھ دیا گیا، تھا تب ہاتھی نے بہت زور لگایا تھا بڑی طاقت لگائی تھی کہ ہاتھی کیلا اکھاڑ سکے مگر اس وقت یہ بے پناہ طاقت ور نہیں تھا اس لئے نہ سنگلی تڑا سکا اور نہ کیلا اکھاڑ سکا پھر ہاتھی نے کیلے کو خود سے زیادہ مظبوط اور طاقت ور سمجھ لیا. 
وقت گزرا ہاتھی بڑا ھو گیا اس کا وزن منوں ھو گیا اس کی طاقت بھی بے پناہ ھو گئی مگر یہ ہاتھی آج تک احساس کے اسی کیلے سے بندھا ہے ۔ اس لئے اب یہ زور نہیں لگاتا، چونکہ زور نہیں لگاتا تو کیلا اکھاڑ بھی نہیں سکتا ۔ “
ہمارا حال بھی اس کیلے سے بندھے ہاتھی کی طرح ہے.

” مایوس شخص بھی احساس کے اس کیلے سے بندھ جاتا ہے کہ سسٹم مظبوط ہے میں کمزور ، کم طاقت ور ھوں، اور اسی سوچ اور احساس میں عمر گنوا دیتا ہے ترقی نہیں کرتا. 
ہم اور ہم جیسے لاکھوں مایوس نوجوان احساس کے کیلے( nail ) سے بندھ گئے ہیں اور زور لگانا چھوڑ بیٹھے ہیں. 
یاد رکھنا ہاتھی کی آنکھیں چھوٹی ھوتی ہیں اس لئے اپنی بھاری بھرکم جسامت کو نہیں پہچان پاتا ۔
ہم نے بھی اپنی جسامت کو نہیں پہچانا ۔
بل گیٹس بھی ہماری طرح کا انسان ہے جو آج کی سب سے بڑی ( Success Story ) ہے فرق صرف اتنا ہے کہ بل گیٹس نے اپنی آنکھوں سے اپنی جسامت کو پہچانا اور احساس کا کیلا اُکھاڑ پھینکا تبھی وہ اس مقام پر ہے. 
مسلمان ھو کر مایوس ہونا اچھی بات نہیں۔ اسی لیے ہار نہیں ماننی چاہیے حالات سے بس اس بات پر یقین رکھنا چاہیے کہ وقت سے پہلے نہ ملا ہے نہ ملے گا۔

اللہ ہمیں آسانیاں عطا فرمائے اور آسانیاں تقسیم کرنے کا شرف بخشے آمین ثم آمین
******

Rajoo Elallah


RAJOO ELALLAH


السلام عليكم و رحمة الله و بركاته 
💦الرجوع الي الله💦
(اللہ کی طرف رجوع)


*ٍصدقہ کریں اور بہت سے فائدے اٹھائیں*

✿ آیت
*کئی گنا اجر ملنا*
• إِنَّ الْمُصَّدِّقِينَ وَالْمُصَّدِّقَاتِ وَأَقْرَضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعَفُ لَهُمْ وَلَهُمْ أَجْرٌ كَرِيمٌ  [الحدید:18]
بلاشبہ صدقہ کرنے والے مرد اور صدقہ کرنے والی عورتیں اور جنھوں نے اللہ کو اچھا قرض دیا، انھیں کئی گنا دیا جائے گا اور ان کے لیے باعزت اجر ہے۔

*بخشش کا ذریعہ*
• إِنْ تُقْرِضُوا اللَّهَ قَرْضًا حَسَنًا يُضَاعِفْهُ لَكُمْ وَيَغْفِرْ لَكُمْ وَاللَّهُ شَكُورٌ حَلِيمٌ (التغابن:17)
اگر تم اللہ کو قرض دو گےاچھا قرض، تو وہ اسے تمہارے لیے کئی گنا کر دے گا اور تمہیں بخش دے گا اور اللہ بڑا قدردان، بےحد بردبار ہے۔

✿ حدیث
*سب اعمال میں افضل عمل*
• عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہےوہ کہتے ہیں  کہ  مجھے بتایا گیا کہ  بے شک اعمال آپس میں فخر کرتے ہیں تو صدقہ کہتا ہےمیں تم میں سب سے افضل ہوں۔[صحيح الترغيب والترهيب:878]

*صدقہ گناہوں کو مٹانے کا سبب*
• جابر بن عبد اللہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ سے سنا وہ کعب بن عجرہ سے فرما رہے تھے اے کعب بن عجرہ !صدقہ گناہوں کو اس طرح مٹاتا ہے جیسے پانی آگ کو مٹاتا ہے۔[صحيح الترغيب والترهيب : 866 ]

*اللہ تعالی کا صدقے کو پالنا*
ابو ہریرہ  رضی اللہ عنہ سے روایت ہےوہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا جو شخص حلال کمائی سے ایک کھجور کے برابر صدقہ کرے اور اللہ  صرف پاکیزہ  چیزوں کو ہی قبول کرتا ہے۔
تو بے شک اللہ اسے اپنے داہنے ہاتھ سے قبول کرتا ہے پھر اس(صدقہ کرنے والے) کے لیے اسکو بڑھاتا ہے بالکل اس طرح جیسےتم میں سے کوئی اپنے گھوڑے کے بچےکو پال کر  بڑا کرتا ہے یہاں تک کہ (اسکا صدقہ)پہاڑ کے برابر ہوجاتا ہے۔[صحيح البخاري:1410]

*موت کے بعد بھی ثواب*
• ابوہریرہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایاجب انسان مر جاتا ہے تو اسکے تمام اعمال  اس سے منقطع ہو جاتے ہیں سوائے تین چیزوں کے صدقہ جاریہ یا ایسا علم جو  نفع مند ہو یا نیک اولاد جو اسکے لئے دعا کرے۔[صحيح مسلم : 4310]

*قبر کی آگ بجھانے کا ذریعہ*
• عن عقبة بن عامر قال:قال رسول الله صلى الله عليه وسلم :إنّ الصّدقة لَتطفئُ عن أهْلِها حرَّ القُبورِ[السلسلة الصحيحة: 3484]
عقبہ  بن عامرسے مروی ہے وہ کہتے ہیں کہ رسول اللہﷺنے فرمایا  : بے شک صدقہ ،صدقہ کرنے والوں کی  قبروں سے حرارت بجھاتا ہے۔

*الله كے عرش کے سائے میں جگہ ملنا*
• عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ ﷺ قَالَ سَبْعَةٌ يُظِلُّهُمْ اللَّهُ فِي ظِلِّهِ يَوْمَ لَا ظِلَّ إِلَّا ظِلُّهُ فيه وَرَجُلٌ تَصَدَّقَ أَخْفَى حَتَّى لَا تَعْلَمَ شِمَالُهُ مَا تُنْفِقُ يَمِينُهُ [صحیح البخاري:660]
• ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے  کہ نبیﷺ نے فرمایا: سات طرح کے آدمی ہونگے جن کو اللہ اس دن اپنے سائے میں جگہ دے گا جس دن اس کے سائے کے سوا کوئی اور سایہ نہ ہوگا 
• (ان میں ایک )وہ شخص جس نے صدقہ کیا  مگر اتنے پوشیدہ طور پر کہ اس کے  بائیں ہاتھ کو بھی خبر نہ ہوئی کہ اس کے دائیں  ہاتھ نے کیا خرچ کیا۔

* اپنے صدقہ کا سایہ ملنا*
یزید بن ابی حبیب، مرثد بن ابی عبداللہ یزنی سے روایت کرتے ہیں کہ وہ اہل مصر کے پہلے آدمی تھےجو مسجد میں جاتے تھے اور جب بھی مسجد میں جاتے ان کی آستینوں میں صدقہ دینے کے لیے پیسے روٹی یا گیہوں ہوتا تھا۔
کہتے ہیں کہ بعض اوقات میں نے دیکھا وہ صدقہ دینے کے لیے پیاز ہی اٹھا لاتے)راوی نے کہا( میں کہتا اے ابوالخیر اس سے آپ کے کپڑوں میں بدبو ہوجاتی ہے۔
• وہ کہتے اے ابن ابی حبیب !میں نے اپنے گھر میں اس کے علاوہ کوئی اور چیز صدقہ دینے کے لیے نہیں پائی اور مجھ سے رسول اللہﷺکے ایک صحابی نےحدیث بیان کی کہ رسول اللہﷺنے فرمایا کہ مومن کا سایہ ،قیامت کے دن اس کا صدقہ ہوگا۔[صحيح الترغيب والترهيب:872]

*صدقہ آگ سے بچاؤ کا ذریعہ*
• مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَسَيُكَلِّمُهُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ لَيْسَ بَيْنَ اللَّهِ وَبَيْنَهُ تُرْجُمَانٌ ثُمَّ يَنْظُرُ فَلَا يَرَى شَيْئًا قُدَّامَهُ ثُمَّ يَنْظُرُ بَيْنَ يَدَيْهِ فَتَسْتَقْبِلُهُ النَّارُ فَمَنْ اسْتَطَاعَ مِنْكُمْ أَنْ يَتَّقِيَ النَّارَ وَلَوْ بِشِقِّ تَمْرَةٍ [صحیح البخاری:6539]
نبی ﷺنے فرمایا :تم میں ہر ہر فرد سے اللہ قیامت کے دن اس طرح کلام کرے گا کہ اللہ کے اور بندے کے درمیان کوئی ترجمان نہیں ہو گا۔ پھر وہ دیکھے گا تو اس کواپنےآگے کوئی چیز نظر نہیں آئے گی۔ پھر وہ اپنے سامنے دیکھے گا تو اس کے سامنے آگ ہو گی۔
پس تم میں سے جو شخص بھی آگ سے بچنے کی  طاقت رکھتا ہےتو  وہ آگ سے بچے خواہ کھجور کے ایک ٹکڑے کے ذریعہ ہی ممکن ہو۔

*صدقہ کا اجر جنت کے دروازے پر لکھا ہوا ہے*
•رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ایک آدمی جنت میں داخل ہواوہ کیا دیکھتا ہے کہ اس کے ایک دروازے پر لکھا ہوا ہے کہ صدقہ کا ثواب دس گنا اور قرضے کا ثواب اٹھارہ گنا ہے۔[السلسلة الصحيحة: 3407]

✿ دعا
*اللہ سے قبولیت والے عمل کا سوال کرنا*

*اَللّٰهُمَّ اِنِّیْ أَسْأَلُكَ عِلْمًا نَافِعًا وَرِزْقًا طَیِّبًا وَعَمَلًا مُتَقَبَّلًا*
اے الله! بےشک میں تجھ سے نفع بخش علم، طیب رزق اور قبولیت والے عمل کا سوال کرتا ہوں۔[سنن ابن ماجة:925]

✿ عملی نکات
صدقہ کو معمولی نہ سمجھیں اگرچہ قلیل چیز صدقہ کریں
کھجور کا ایک ٹکڑا صدقہ کرکےآگ سے بچیں
صدقہ کرکے قبر کی آگ بجھانے کی فکر رکھیں
گناہ ہو جائے تو صدقہ کریں تاکہ گناہ مٹ جائے
•صدقہ کرنے کے بعد اس کو ضائع کرنے والے اعمال جیسا کہ احسان جتلانا،ریاکاری و دکھاوا وغیرہ سے بچیں۔
• بچوں کو صدقے کی فضیلت بتائیں اور ان کے ہاتھ سے صدقہ کروائیں۔

Talawat e Quran Ki Neat


TALAWAT E QURAAN KI NEAT


💢💢 تلاوت قرآن کے وقت کیا نیت ھو؟💢💢
                        

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت سارے مسلمان محض اجر کی نیت سے قرآن پڑھتے ہیں ، شاید وہ قرآن کے متعدد عظیم منافع کا علم نہیں رکھتے ہیں۔ جبكہ حقیقت یہ ہے کہ جس نیت سے قرآن پڑھا جائے گا وہ فضیلت ضرور ملے گی۔ حدیث ھے: "عمل کا دار و مدار نیتوں پر ھے اور ھر شخص کے لئے وہ چیز ھوگی جس کی اس نے نیت کی ھے" (بخاری)

💢 قرآن دستور حیات ھے اور نیت علما کی تجارت ھے۔ اس واسطے بندہ تلاوت قرآن کے وقت متعدد نیتیں دل میں رکھے۔ مثلا :
1_ تلاوت قرآن کے وقت علم و عمل کی نیت ھو۔
2- حصول ھدایت کی نیت ھو۔
3_ رب سے سرگوشی کرنے کی نیت ھو۔
4- ظاھری و باطنی امراض سے شفا ملنے کی نیت ھو۔
5- اللہ کی جانب سے اندھیروں سے نور کی طرف نکل آنے کی نیت ھو ۔
6- نیت ھو کہ قرآن دلوں کی سختی کا علاج کرتا ھے، حیات و اطمئنان بخشتا ھے اور دل کو آباد رکھتا ھے۔
7- مجلس قرآن کو اللہ کا دستر خوان ھونے کی نیت ھو۔
8-  ذاکرین میں لکھے جانے اور غافلوں میں نہ شمار ھونے کی نیت ھو ۔
9- ایمان و یقین میں اضافہ کی نیت ھو۔
10- ٹھہر ٹھہر کر پڑھنے میں اطاعت الہی کی نیت ھو۔
11- ھر حرف پر دس اجر پانے کی نیت ھو اور اللہ جس کے لئے چاھے مزید بڑھا دے۔
12- شفاعت قرآن کے حصول کی نیت ھو۔
13- نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وصیت پوری کرنے کی نیت ھو۔
14- اپنی اور امت کی بلندی کی نیت ھو ۔
15- جنت میں بلند درجات حاصل ھونے، وقار کا تاج پہنائے جانے اور والدین کو دو چادر سے مزین کئے جانے کی نیت ھو، جن کے برابر پوری دنیا نہیں ھو سکتی۔
16۔ کلام الہی کے ذریعہ اللہ کی قربت حاصل کرنے کی نیت ھو۔
17۔ اللہ کے خاص بندوں  میں شامل ھونے کی نیت ھو۔
18- مہارت کے ساتھ پڑھ کر مکرم و نیک فرشتوں کی صحبت حاصل کرنے کی نیت ھو۔
19- جہنم اور عذاب الہی سے نجات کی نیت ھو۔
20۔ اللہ کی معیت اور ساتھ ھونے کی نیت ھو۔
21. قرآن کو اپنے لئے حجت بنانے کی نیت ھو۔
22۔ مصحف کی رؤيت کا عبادت ھونے کی نیت ھو ۔
23۔ نيت ھو کہ اللہ کی سکینت نازل ھوگی، رحمت ڈھانپ لے گی اور اللہ اپنے پاس کے لوگوں میں ذکر کرے گا۔
24۔ تلاوت قرآن کے ذریعہ اللہ کے یہاں فضل و برتری حاصل کرنے کی نیت ھو۔
25- عمدہ مہک پانے کی نیت ھو۔
26۔ دنیا میں گمراہی اور آخرت میں بدبختی سے بچنے کی نیت ھو۔
27۔ غم و پریشانی اور حزن و تکالیف سے بچنے کی نیت ھو ۔
28۔ یہ نیت ھو کہ قرآن میری قبر میں ساتھ ھوگا،  صراط پر میرے لئے نور ھوگا، دنیا میں رھنما اور آخرت میں جنت کی طرف ھانک کر لے جائے گا ۔
29- رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے اخلاق حسنہ پر تربیت پانے کی نیت ھو۔
30۔ نفس کو باطل سے بچا کر حق میں مشغول رکھنے کی نیت ھو ۔
31۔ شیطان و نفسانی خواھشات کا مقابلہ کرنے کی نیت ھو۔
32۔ قرآن کا اپنے اور کافروں کے درمیان حجاب و پردہ بنانے کی نیت ھو۔
💢 یہی وہ اللہ کے ساتھ تجارت ھے ،جس میں منافع کی ضمانت دی گئی ھے، اور یہ منافع اللہ عزوجل اپنے فضل و کرم سے عطا کرے گا اور اس کے عطیات میں کوئی کمی نہ ھوگی۔

Aqeet e Khudawandi


AAQEEDAT E KHUDA WANDI


ایمان  تازہ  ھوجائے  گا

عبداللہ طاہر جب خراسان کے گورنر تھے اور نیشاپور اس کا دارالحکومت تھا تو ایک لوہار شہر ہرات سے نیشاپور گیا اور چند دنوں تک وہاں کاروبار کیا۔ پھر اپنے اہل و عیال سے ملاقات کے لئے وطن لوٹنے کا ارادہ کیا اور رات کے پچھلے پہر سفر کرنا شروع کردیا۔ ان ہی دنوں عبد اللہ طاہر نے سپاہیوں کو حکم دے رکھا تھا کہ وہ شہر کے راستوں کو محفوظ بنائیں تاکہ کسی مسافر کو کوئی خطرہ لاحق نہ ہو۔ 

اتفاق ایسا ہوا کہ سپاہیوں نے اسی رات چند چوروں کو گرفتار کیا اور امیر خراسان (عبد اللہ طاہر) کو اسکی خبر بھی پہنچا دی لیکن اچانک ان میں سے ایک چور بھاگ گیا۔ اب یہ گھبرائے اگر امیر کو معلوم ہوگیا کہ ایک چور بھاگ گیا ہے تو وہ ہمیں سزا دے گا۔ اتنے میں انہیں سفر کرتا ہوا یہ (لوہار) نظر آیا۔ انھوں نے اپنی جان بچانے کی خاطر اس بےگناہ شخص کوفوراً گرفتار کرلیا اور باقی چوروں کے ساتھ اسے بھی امیر کے سامنے پیش کردیا۔ امیرخراسان نے سمجھا کہ یہ سب چوری کرتے ہوئے پکڑے گئے ہیں اس لئے مزید کسی تفتیش و تحقیق کے بغیر سب کو قید کرنے کا حکم دے دیا۔

نیک سیرت لوہار سمجھ گیا کہ اب میرا معاملہ صرف اللہ جل شانہ کی بارگاہ سے ہی حل ہوسکتا ہے اور میرا مقصد اسی کے کرم سے حاصل ہوسکتا ہے لہٰذا اس نے وضو کیا اور قید خانہ کے ایک گوشہ میں نماز پڑھنا شروع کردی۔ ہر دو رکعت کی بعد سر سجدہ میں رکھ کر اللہ تعالٰی کی بارگاہ میں رقت انگیز دعائیں اور دل سوز مناجات شروع کردیتا اور کہتا۔ ’’ اے میرے مالک! تو اچھی طرح جانتا ہے میں بےقصور ہوں‘‘۔ جب رات ہوئی تو عبد اللہ طاہر نے خواب دیکھا کہ چار بہادر اور طاقتور لوگ آئے اور سختی سے اس کے تخت کے چاروں پایوں کو پکڑکر اٹھایا اور الٹنے لگے اتنے میں اس کی نیند ٹوٹ گئی۔ اس نے فوراً لَاحَوْلَ وَلَا قُوَّۃَ اِلَّا بِاللّٰہِ پڑھا۔ پھر وضو کیا اور اس احکم الحاکمین کی بارگاہ میں دو رکعت نماز ادا کی جس کی طرف ہر شاہ و گدا اپنی اپنی پریشانیوں کے وقت رجوع کرتے ہیں۔ اس کے بعد دوبارہ سویا تو پھر وہی خواب دیکھا اس طرح چار مرتبہ ہوا۔ ہر بار وہ یہی دیکھتا تھا کہ چاروں نوجوان اس کے تخت کے پایوں کو پکڑ کر اٹھاتے ہیں اور الٹنا چاہتے ہیں۔امیر خراسان عبد اللہ طاہر اس واقعہ سے گھبرا گئے اور انہیں یقین ہوگیا کہ ضرور اس میں کسی مظلوم کی آہ کا اثر ہے جیسا کہ کسی صاحب علم و دانش نے کہا ہے:
نکند صد ہزار تیر و تبر
آنچہ یک پیرہ زن کند بہ سحر
ای بسا نیزۂ عدد شکناں 
ریزہ گشت از دعاے پیر زناں
یعنی لاکھوں تیر اور بھالے وہ کام نہیں کر سکتے جو کام ایک بڑھیا صبح کے وقت کردیتی ہے۔ بارہا ایسا ہوا ہے کہ دشمنوں سے مردانہ وار مقابلہ کرنے اور انہیں شکست دینے والے، بوڑھی عورتوں کی بد دعا سے تباہ وبرباد ہوگئے۔

امیر خراسان نے رات ہی میں جیلر کو بلوایا اور اس سے پوچھا کہ بتاؤ! تمہارے علم میں کوئی مظلوم شخص جیل میں بند تو نہیں کردیا گیا ہے؟ جیلر نے عرض کیا۔ عالیجاہ! میں یہ تو نہیں جانتا کہ مظلوم کون ہے لیکن اتنی بات ضرور ہے کہ میں ایک شخص کو دیکھ رہا ہوں جو جیل میں نماز پڑھتا ہے اور رقت انگیز و دل سوز دعائیں کرتا ہے۔

امیر نے حکم دیا: اسے فوراً حاضر کیا جائے۔ جب وہ شخص امیر کے سامنے حاضر ہوا تو امیر نے اس کے معاملہ کی تحقیق کی۔ معلوم ہوا کہ وہ بے قصور ہے۔امیر نے اس شخص سے معذرت کی اور کہا: آپ میرے ساتھ تین کام کیجئے۔
نمبر۱۔ آپ مجھے معاف کردیں۔
نمبر۲۔ میری طرف سے ایک ہزار درہم قبول فرمائیں۔
نمبر۳۔ جب بھی آپ کو کسی قسم کی پریشانی درپیش ہو تو میرے پاس تشریف لائیں تاکہ میں آپ کی مدد کر سکوں۔

نیک سیرت لوہار نے کہا: آپ نے جو یہ فرمایا ہے کہ میں آپ کو معاف کردوں تو میں نے آپ کو معاف کردیا اور آپ نے جو یہ فرمایا کہ ایک ہزار درہم قبول کرلوں تو وہ بھی میں نے قبول کیا لیکن آپ نے جو یہ کہا ہے کہ جب مجھے کوئی مشکل درپیش ہو تو میں آپ کے پاس آؤں، یہ مجھ سے نہیں ہوسکتا۔

امیر نے پوچھا: یہ کیوں نہیں ہوسکتا؟ تو اس شخص نے جواب دیا کہ وہ خالق و مالک جل جلالہ جو مجھ جیسے فقیر کے لئے آپ جیسے بادشاہ کا تخت ایک رات میں چار مرتبہ اوندھا کر سکتا ہے تو اسکو چھوڑ دینا اور اپنی ضرورت کسی دوسرے کے پاس لے جانا اصولِ بندگی کے خلاف ہے۔ میرا وہ کون سا کام ہے جو نماز پڑھنے سے پورا نہیں ہو جاتا کہ میں اسے غیر کے پاس لے جاؤں۔ یعنی جب میرا سارا کام نماز کی برکت سے پورا ہوجاتا ہے تو مجھے کسی اور کے پاس جانے کی کیا ضرورت ہے۔ 

(ریاض الناصحین ص:۱۰۵،۱۰۴)

 .. جزاک اللہ
*******



Story of Qaum e Aad


STORY OF QAUM E AAD


قوم عاد

ﻗﻮﻡ ﻋﺎﺩ ﺍﯾﮏ ﺍﯾﺴﯽ ﻗﻮﻡ ﺗﮭﯽ ﺟﻮ ﺑﮍﮮ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﮭﮯ، 40 ﮨﺎﺗﮫ ﺟﺘﻨﺎ ﻗﺪ، 800 ﺳﮯ 900 ﺳﺎﻝ ﮐﯽ ﻋﻤﺮ ، ﻧﮧ ﺑﻮﮌﮬﮯ ہوﺗﮯ ، ﻧﮧ ﺑﯿﻤﺎﺭ ہوﺗﮯ، ﻧﮧ ﺩﺍﻧﺖ ﭨﻮﭨﺘﮯ، ﻧﮧ ﻧﻈﺮ ﮐﻤﺰﻭﺭ ہوﺗﯽ، ﺟﻮﺍﻥ ﺗﻨﺪﺭﺳﺖ ﻭ ﺗﻮﺍﻧﺎ ﺭﮨﺘﮯ ۔۔۔

ﺑﺲ ﺍﻧﮭﯿﮟ ﺻﺮﻑ ﻣﻮﺕ ﺁﺗﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﻭﺭ ﮐﭽﮫ ﻧﮩﯿﮟ ہوﺗﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔
ﺍﻥ ﮐﯽ ﻃﺮﻑ ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺣﻀﺮﺕ ہُود ﻋﻠﯿﮧ ﺍﻟﺴﻼﻡ ﮐﻮ ﺑﮭﯿﺠﺎ ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﮏ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺩﻋﻮﺕ ﺩﯼ ، ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﭘﮑﮍ ﺳﮯ ﮈﺭﺍﯾﺎ ۔۔۔

ﻣﮕﺮ ﻭﮦ ﺑﻮﻟﮯ؛
ﺍﮮ ہُود ! ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺧﺪﺍؤﮞ ﻧﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﻋﻘﻞ ﺧﺮﺍﺏ ﮐﺮ ﺩﯼ ہے ۔ ﺟﺎ ﺟﺎ ﺍﭘﻨﮯ ﻧﻔﻞ ﭘﮍﮪ ، ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮧ ﮈﺭﺍ، ﮨﻤﯿﮟ ﻧﮧ ﭨﻮﮎ ۔۔۔ ﺗﯿﺮﮮ ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺎﭖ ﺩﺍﺩﺍ ﮐﺎ ﭼﺎﻝ ﭼﻠﻦ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﯾﮟ ﮔﮯ؟
ﻋﻘﻞ ﺧﺮﺍﺏ ہو ﮔﺌﯽ ﺗﯿﺮی ، اگر تیرے ﮐﮩﻨﮯ ﭘﺮ ﭼﻠﯿﮟ ﺗﻮ ﮨﻢ ﺗﻮ ﺑﮭﻮﮐﮯ ﻣﺮ ﺟﺎﺋﯿﮟ ۔۔۔
ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺷﺮﮎ ﻇﻠﻢ ﺍﻭﺭ گناہوﮞ ﮐﮯ ﻃﻮﻓﺎﻥ ﺳﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﻟﻠﮑﺎﺭﺍ ، ﺗﮑﺒﺮ ﺍﻭﺭ ﻏﺮﻭﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﺪ ﻣﺴﺖ ﺑﻮﻟﮯ؛
فَاَمَّا عَادٌ  فَاسۡتَکۡبَرُوۡا فِی الۡاَرۡضِ بِغَیۡرِ الۡحَقِّ وَ قَالُوۡا مَنۡ  اَشَدُّ مِنَّا قُوَّۃً ؕ اَوَ لَمۡ  یَرَوۡا  اَنَّ اللّٰہَ  الَّذِیۡ خَلَقَہُمۡ ہُوَ اَشَدُّ مِنۡہُمۡ  قُوَّۃً ؕ وَ کَانُوۡا بِاٰیٰتِنَا یَجۡحَدُوۡنَ ﴿۱۵﴾
پھر عاد کا قصہ تو یہ ہوا کہ انہوں نے زمین میں ناحق تکبر کا رویہ اختیار کیا ، اور کہا کہ : کون ہے جو طاقت میں ہم سے زیادہ ہو ۔ بھلا کیا ان کو یہ نہیں سوجھا کہ جس اللہ نے ان کو پیدا کیا ہے وہ طاقت میں ان سے کہیں زیادہ ہے اور وہ ہماری آیتوں کا انکار کرتے رہے ۔"
( سورة حٰمٓ السَّجْدَة : ١۵)

ﮐﻮﺋﯽ ہے ﮨﻢ ﺳﮯ زیادہ ﻃﺎﻗﺘﻮﺭ ﺗﻮ ﻻؤ ﻧﺎﮞ؟
ﮨﻤﯿﮟ ﮐﺲ ﺳﮯ ﮈﺭﺍﺗﮯ ہو؟
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻗﺤﻂ ﺑﮭﯿﺠﺎ، ﺑﮭﻮﮎ ﻟﮕﯽ، ﺳﺎﺭﺍ ﻏﻠﮧ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﻣﺎﻝ ﻣﻮﯾﺸﯽ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺣﺮﺍﻡ ﭘﺮ آ ﮔﺌﮯ، ﭼﻮہے، ﺑﻠﯽ، ﮐﺘﮯ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺳﺎﻧﭗ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ، ﺩﺭﺧﺖ ﮔﺮﺍ ﮐﺮ ﺍس کے ﭘﺘﮯ ﮐﮭﺎ ﮔﺌﮯ ۔۔۔
ﺑﮭﻮﮎ ﻧﮧ ﻣﭩﯽ، ﻧﮧ ﺑﺎﺭﺵ ہوﺋﯽ، ﻧﮧ ﻗﻄﺮﮦ ﮔﺮﺍ، ﻧﮧ ﻏﻠﮧ ﺍﮔﺎ ۔۔۔
ﭘﮭﺮ ﺗﻨﮓ ﺁ ﮐﺮ ﺍﭘﻨﺎ ﺍﯾﮏ ﻭﻓﺪ ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﺑﮭﯿﺠﺎ،
ﺍﻥ ﮐﺎ ﺩﺳﺘﻮﺭ ﺗﮭﺎ ﺟﺐ ﻣﺼﯿﺒﺖ ﺁﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﻭﭘﺮ ﻭﺍﻟﮯ ﮐﻮ ﭘﮑﺎﺭ ﺍﭨﮭﺘﮯ، ﺟﺐ ﺩﻭﺭ ہو ﺟﺎﺗﯽ ﺗﻮ ﺍﭘﻨﮯ ﺑﺘﻮﮞ ﮐﻮ ﭘﻮﺟﻨﮯ ﻟﮕﺘﮯ ۔۔۔
ﺑﯿﺖ ﺍﻟﻠﮧ ﻭﻓﺪ ﮔﯿﺎ ﺍﻭﺭ ﮐﮩﺎ ﮐﮧ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﻟﺌﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﺩﻋﺎ ﮐﺮﻭ ﮐﮧ ﺑﺎﺭﺵ ﺑﺮﺳﺎﺋﮯ ۔
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ تین ﺑﺎﺩﻝ بھیجے۔ ﮐﺎﻻ ، ﺳﻔﯿﺪ اور ﺳﺮﺥ ۔
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ ﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﺍﯾﮏ ﮐﺎ ﺍﻧﺘﺨﺎﺏ ﮐﺮﻭ، ﺍﻧﮭﻮﮞ ﻧﮯ ﺁﭘﺲ ﻣﯿﮟ ﻣﺸﻮﺭﮦ ﮐﯿﺎ ﮐﮧ ﺳﺮﺥ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ہوﺍ ہوﺗﯽ ہے، ﺳﻔﯿﺪ ﺧﺎﻟﯽ ہوﺗﺎ ہے، ﮐﺎﻟﮯ ﻣﯿﮟ ﭘﺎﻧﯽ ہوﺗﺎ ہے۔ ﮐﺎﻻ ﻣﺎﻧﮕﻮ ۔۔۔
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ فرمایا ﻭﺍﭘﺲ ﭘﮩﻨﭽﻮ، ﺑﺎﺩﻝ ﺑﮭﯿﺠﺘﺎ ہوﮞ ۔
ﻭﮦ ﺧﻮﺷﯽ ﺧﻮﺷﯽ ﻭﺍﭘﺲ ﺁﺋﮯ ، ﺳﺐ ﻟﻮﮒ ﺍﯾﮏ ﻣﯿﺪﺍﻥ ﻣﯿﮟ ﺟﻤﻊ ہوﺋﮯ ، ﺑﺎﺩﻝ ﺁﯾﺎ ، ﻭﮦ ﻧﺎﭼﻨﮯ ﻟﮕﮯ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺑﺎﺭﺵ ہو ﮔﯽ، ﻗﺤﻂ ﻣﭩﮯ ﮔﺎ، ﮐﮭﺎﻧﮯ ﮐﻮ ﻣﻠﮯ ﮔﺎ۔۔۔
ﮐﯿﺎ ﭘﺘﺎ ﺗﮭﺎ ﮐﮧ ﻭﮦ ﺑﺎﺭﺵ ﻧﮩﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﺎ ﻋﺬﺍﺏ ہے ﺟﻮ ﺗﻢ ہُود ﺳﮯ ﮐﮩﺘﮯ ﺗﮭﮯ ﮐﮧ ﻟﮯ ﺁ ! ﺟﺲ ﺳﮯ ﮨﻢ ﮐﻮ ﮈﺭﺍﺗﺎ ہے۔
ﺍﺱ ﺑﺎﺩﻝ ﻣﯿں ﺍﯾﺴﯽ ﺗﻨﺪ ﻭ ﺗﯿﺰ ہوﺍ ﺗﮭﯽ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﺍﭨﮭﺎ ﻣﺎﺭﺍ ﺍﻥ ﮐﮯ ﮔﮭﺮ ﺍﮌﺍ ﺩیئے، 60 ﮨﺎﺗﮫ ﮐﮯ ﻗﺪ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮒ ﺗﻨﮑﻮﮞ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﮌ ﺭﮨﮯ ﺗﮭﮯ۔ ہوﺍ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺳﺮﻭﮞ ﮐﻮ ﭨﮑﺮﺍﺗﯽ ﺗﮭﯽ، ﺍﺗﻨﯽ ﺯﻭﺭ ﺳﮯ ﭨﮑﺮﺍﺗﯽ ﮐﮧ ﺍﻥ ﮐﮯ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﻧﮑﻞ ﻧﮑﻞ ﮐﺮ ﻣﻨﮧ ﭘﺮ ﻟﭩﮏ ﮔﺌﮯ۔ ﺑﻌﺾ ﻟﻮﮒ ﺑﮭﺎﮒ ﮐﺮ ﻏﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﮔﮭﺲ ﮔﺌﮯ ﮐﮧ ﯾﮩﺎﮞ ﺗﻮ ہوﺍ ﻧﮩﯿﮟ ﺁ ﺳﮑﺘﯽ ۔ ﻣﮕﺮ ﻣﯿﺮﮮ ﺭﺏ ﮐﺎ ﺣﮑﻢ ہو ﮐﺮ ﺭﮨﺘﺎ ہے۔ ہوﺍ ﻏﺎﺭ ﻣﯿﮟ ﺑﮕﻮﻟﮯ ﮐﯽ ﻃﺮﺡ ﺩﺍﺧﻞ ہوﺗﯽ ﺍﻭﺭ ﺍﻧﮑﻮ ﺑﺎﮨﺮ ﺍﭨﮭﺎ ﮐﺮ ﭘﮭﯿﻨﮏ ﺩﯾﺘﯽ ۔۔۔
ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﻓﺮﻣﺎﯾﺎ
ﻓﮭﻞ ﺗﺮﯼ ﻣﻦ ﺑﺎﻗﯿﮧ
ﮐﯿﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﺎﻗﯽ ﺑﭽﺎ ہے ؟
ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻌﺎﻟﯽ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮐﻮ ﮨﻼﮎ ﮐﺮ ﮐﮯ ﺩﮐﮭﺎﯾﺎ ﮐﮧ ﺟﺐ ﺗﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺍﺱ ﮐﮯ ﺭﺳﻮﻝ ﮐﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﮐﺮﻭ ﮔﮯ ، ﺍﻟﻠﮧ ﺗﻢ ﭘﺮ ﺍﯾﺴﯽ ﺟﮕﮧ ﺳﮯ ﻋﺬﺍﺏ ﺑﮭﯿﺠﮯ ﮔﺎ ﺟﮩﺎﮞ ﺳﮯ ﮔﻤﺎﻥ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ہو ﮔﺎ ۔۔۔

سوچنے کی بات یہ ہے کہ
ﺟﻮ ﮔﻨﺎﮦ ﻗﻮﻡ ﻋﺎﺩ ﻧﮯ ﮐﯿﺎ ،
ﮐﯿﺎ ﻭﮦ ﮨﻢ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﺭﮨﮯ؟
ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﯽ ﺣﺪﻭﮞ ﮐﺎ ﭘﺎﺭ ﻧﮩﯿﮟ ﮐﺮ ﮔﺌﮯ؟
ﮐﯿﺎ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺍﻟﻠﮧ ﮐﻮ ﺍﭘﻨﯽ ﻧﺎﻓﺮﻣﺎﻧﯽ ﺳﮯ ﻧﮩﯿﮟ ﻟﻠﮑﺎﺭﺍ ہوا ہے؟
ﺗﻮﺑﮧ ﮐﺮﻭ ، ﺍﻟﻠﮧ ﺳﮯ ﮈﺭﻭ ، ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮬﻮ ۔۔۔ ﺟﻦ ﮔﻨﺎہوﮞ ﮐﻮ ﮨﻢ ﻣﻌﻤﻮﻟﯽ ﺳﻤﺠﮭﺘﮯ ﮨﯿﮟ ﺍﻟﻠﮧ ﻧﮯ ﺍﻥ ﮔﻨﺎہوﮞ ﭘﺮ ﭘﻮﺭﯼ ﭘﻮﺭﯼ ﻗﻮﻣﯿﮟ ﺯﻣﯿﻦ ﺑﻮﺱ ﮐﺮ ﺩﯼ ﮨﯿﮟ ۔
ﺍﺴﺘﻐﻔﺮﺍﻟﻠﮧ ﺭﺑﯽ ﻣﻦ ﮐﻞ ﺫﻧﺐ واتوبو الیہ ۔...

.. جزاک اللہ
*****

Thursday, May 7, 2020

Darood Shareef ki Barkaat

DAROOD SHAREEF KI BARKAAT



اگر آپ اپنے دماغ کو روشن کرنا چاہتے ہیں اور روحانیت کی دنیا میں پرواز کرنا چاہتے ہیں تو ایک ایک لفظ غور سے پڑھیں
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ سے کسی نے پوچھا کہ آپ نہ ہی کسی مدرسے میں پڑھے نہ درس نظامی کی تو آپ کو علامہ کیوں کہا جاتا ہے
علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے فرمایا کہ واقعی میں نے کوئی عالم فاضل کا کورس نہیں کیا لیکن بات اصل میں کچھ اور ہے
فرمانے لگے کہ دنیا
کی مجھے یہ عزت دینا اور میرے کلام میں یہ اثر اور میرے قلب و روح کی یہ تازگی یہ سب رسول اللّهﷺ سے والہانہ عشق و محبت کی بدولت ہے اور یہ سب تب ممکن ہوئی جب میں نے رسول اللّهﷺ پہ درود پاک پڑھنا شروع کیا۔۔
فرمایا کہ درود پاک کا یہ ورد بڑھتا گیا اور میں اس تعداد کو محفوظ کرتا گیا لاکھ دو لاکھ اور ایسے ہی جوں جوں آگے بڑھتا گیا اللہ میرے دماغ کو میرے دل کو میری روح کو روشن کرتا رہا۔ اور جب میں نے رسول اللّهﷺ کی ذات گرامی پہ ایک کروڑ درود پاک مکمل کیا تو اللہ رب العزت نے میرا انگ انگ روشن کر دیا لوگوں کے دلوں میں میری عزت بیٹھ گئی میرے کلام میں ایسا اثر ہوا کہ اللہ اللہ
جب کلام لکھنے بیٹھتا الفاظ بارش کی طرح اترتے۔۔ اس کے بعد علامہ صاحب درود پاک تواتر سے پڑھتے۔۔
بس یہی راز تھا جو علامہ محمد اقبال رحمتہ اللہ علیہ نے ہم پہ آشکار کر دیا۔۔
میرے ایک عزیز ہیں جو ایئر فورس میں ملازمت کررے تھے وہاں ان کی ملاقات ایک عاشق رسول اللّهﷺ سے ہوئی جن سے یہ راز ان کو معلوم ہوا اور انہوں نے خود مجھے بتایا کہ میری زندگی پہلے کی بہت عجیب تھی لیکن جب میں نے مسمم اردہ کیا اور محبت سے درود پاک کا ورد شروع کیا اور جب زندگی میں پہلی دفعہ ایک لاکھ درود پاک گن کے پورا کیا تو ایک خواب دیکھتا ہوں ک میں کہیں محو سفر ہوں اور میرے سامنے ایک نہایت غلیظ نالہ ہے اور اس نالے کے اس پار بہت سہانی سرسبز اور جنت جیسی دنیا ہے خیر میں نے جیسے تیسے کر کے بہت مشکل سے وہ نالہ پار کیا اور اس پار پہنچ گیا جب میں نے پیچھے دیکھا تو وہی نالہ جس میں غلاظت تھی اور جسے دیکھ کے ہی الٹی آ جائے وہ نہایت صاف شفاف نہر میں تبدیل ہو چکا ہے حتی کہ اس بہتے پانی کے نیچے رنگ برنگ کے پتھر تک نظر آ رہے ہیں اور جسے دیکھ کے روح خوش ہو جائے اور میرے کپڑے نہایت صاف ستھرے اجلے اور سفید ہو چکے ہیں اور میرا ظاہری حسن بھی بڑھ چکا ہے الحمدللہ
مجھے خواب ہی میں بتایا گیا کہ یہ نالہ میں بہتا پانی تمہارے اعمال ہیں جو پہلے غلیظ تھے اور اب درود پاک کی بدولت ان کی صفائی ہو چکی اب یہ سارے نیکیوں میں تبدیل ہو چکے ہیں
یقین جانیں وہ دن اور آج کا دن وہ بندہ کب سے سروس سے ریٹائر ہو چکا ہے آج بھی ان کا درود پاک کا ورد جاری و ساری ہے اور بہت سے جوان لڑکوں کو درود پاک کے ورد کی لذت سے روشناس کرا چکے ہیں اور آج اس بندہ کی روحانی کیفیت ماشااللہ کمال کی ہے اور اس بندہ کے دل و دماغ اور روح اس پاک ورد یعنی رسول اللّهﷺ پہ درود پاک کی بدولت روشن ہیں
تو دوستوں اپنی زندگی میں یہ کام ضرور کریں آج ہی سے پختہ ارادہ کریں کہ ان شااللہ ان شااللہ میں نے رسول اللّهﷺ کی ذات مقدس پہ گن کے ایک کروڑ مرتبہ محبت و شوق سے درود پاک ضرور پڑھنا ہے یقین مانیں جیسے جیسے آپ رسول اللّهﷺ پہ درود پاک پڑھتے جائیں گے آپ پہ بہت سارے انکشافات ہوتے جائیں گے اور دل و دماغ و روح کے ایسے دریچے کھلیں گے کہ آپ ششدر رہ جائیں گے۔۔ روزانہ کی بنیاد پہ درود پاک کا ورد اپنا معمول بنا لیں پھر دیکھیں سبحان اللہ
اللہ ہم سب کو آقا و مولا مدنی تاجدار رسول اللّه محمد ﷺ پہ درود پاک پڑھنے کی سعادت نصیب فرمائے۔۔۔ آمین

 ******
LATEEFA


ایک سر پھری بیوی جس نے خاوند کے ناک میں دم، اور اپنے اسلوب  اور معاملات سے خاوند کا جینا حرام کیا ہوا تھا۔

اُس نے ایک دن خاوند کو صبح سویرے نیند سے جگایا اور نہایت احترام اور محبت سے کہا
*میرے سرتاج؛ اُٹھیئے، صبح ہو گئی ہے۔*

 اور پھر شاندار تیار کیا ہوا ناشتہ خاوند کے بستر پر ہی لے آئی۔

خاوند جو پہلے ہی نیند سے جاگ کر بیوی کے رویہ پر حیرت زدہ بیٹھا تھا، ناشتہ دیکھ کر چُپ نا رہ سکا اور پوچھ لیا

*آج کیا ہو گیا ہے تمہیں؟*
*یہ اچانک کیسی تبدیلی آ گئی ہے تم میں؟*

بیوی نے کہا: کل ہمسایوں کے گھر میں تبلیغ والی بیبیاں آئی ہوئی تھیں۔ کہہ رہی تھیں کہ جس مرد کی بیوی بد زبان اور بد اخلاق ہو گی اللہ اُس مرد کی مغفرت فرما دے گا

 *اور ہو سکتا ہے کہ*

اُس مرد کو بیوی کی بد اخلاقی اور بد تمیزی برداشت کرنے پر جنت میں بھی داخل کر دے۔*

*خاوند نے کہا: یہاں تک تو ٹھیک ہے، آگے؟*

*بیوی نے غراتے ہوئے کہا:*

*جنت جانا ہے تو اپنے عملوں سے جا،*

*میسنا بن کر میری وجہ سے کیوں جاتا ہے؟*😋

*☞☞☞☞☞☞*
   


Such

                            Hazrat Ali (as)


حضرت علی(ع) کا یہودی سے مقدمہ ہارنا


حضرت علی(ع) کی زرہ گم ہو گئی تھی۔ زرہ اس آہنی لباس کو کہا جاتا ہے جو جنگوں میں دشمنوں کی تلواروں کی ضرب سے بچنے کے لئے پہنا کرتے تھے۔ کچھ عرصے بعد امام علی (ع) نے کسی اہل کتاب کے پاس وہ زرہ دیکھی۔ بعض روایات میں عیسائی درج ہے اور بعض میں یہودی۔ لیکن مشہور یہودی ہے۔

حضرت علی(ع) نے اس یہودی سے مطالبہ کیا کہ یہ میری زرہ ہے مجھے واپس کرو۔ اس پر اس نے کہا کہ زرہ تو میرے پاس ہے، آپ کا اس پر دعوی ہے تو ثابت کریں۔ (کیونکہ اصولی و قانونی طور پر چیز اس کی ملکیت سمجھی جاتی ہے جس کے پاس وہ چیز موجود ہو، مگر یہ کہ کوئی دلیل ایسی ہو جس سے معلوم ہو کہ چیز اس کی نہیں)۔

حضرت علی(ع) اس کو لے کر قاضی کے پاس چلے جاتے ہیں۔ زمانہ بھی حضرت علی(ع) کی خلافت کا تھا۔ قاضی کے پاس جا کر آپ نے شکایت کی کہ یہ زرہ میری ہے، میں نے کسی کو بیچی نہیں، اور گمشدہ تھی، اب اس یہودی کے پاس سے نکلی ہے۔ قاضی نے یہودی کی طرف رخ کیا اور کہا کہ خلیفۂ مسلمین کا یہ دعوی ہے، اب تمہارا کیا خیال ہے۔

اس پر اس یہودی نے کہا کہ زرہ میری اپنی ہے، ممکن ہے کہ خلیفہ کو کوئی غلط فہمی ہوئی ہو۔ قاضی نے پھر امام علی(ع) کی طرف رخ کیا اور کہا کہ یہ شخص انکار کر رہا ہے کہ زرہ آپ کی ہے، اب آپ پر ہے کہ آپ اپنے دعوی کے اثبات کے لئے گواہ پیش کریں۔ اس پر امام علی(ع) مسکرائے اور فرمایا کہ تم صحیح کہہ رہے ہو، اس صورتحال میں گواہ لانے کی ذمہ داری میری ہے لیکن میرے پاس کوئی گواہ نہیں۔

قاضی نے یہ سنا تو یہودی کو زرہ واپس کر دی اور فیصلہ امام علی(ع) کے خلاف سنا دیا۔ یہودی نے اپنی زرہ اٹھائی اور چل دیا لیکن کچھ قدم چل کر واپس پلٹا اور کہا: "یہ طرز حکومت عام لوگوں کی طرح نہیں ہے، یہ انبیاء کی حکومت کی مثل ہے۔"

اس نے کلمہ پڑھا اور مسلمان ہوا اور قاضی کو بتایا کہ یہ امام علی(ع) کی زرہ ہے جو جنگ صفین سے واپسی پر ایک خاکی گھوڑے سے گر گئی تھی اور میں نے اٹھا لی۔ امام علی(ع) نے جب یہودی کا اعتراف اور اس کے قبول اسلام کو دیکھا تو زرہ اس کو بخش دی۔

وہ شخص اس قدر خوش ہوا کہ امام علی(ع) کے سچے ساتھیوں میں سے ہوا، اور بعض روایات کے مطابق خوارج کے خلاف جنگ نہروان بھی لڑی۔

یہ روایت  'مناقب ابن شہر آشوب؛ ج 2 ص105' اور بحارالانوار کی ج41 میں ص54 پر اور 34ویں جلد کی ص316 پر بھی ہے۔

 اہلسنت کی تاریخ میں 'کامل ابن اثیر ج 3، ص 401' اور 'الغارات ج1 ص74' اور 'اخبار القضاة، ج 2، ص 200' پر بھی موجود ہے۔

والسّلام علیکم ورحمۃ اللہ

Khauf e Khuda



                                                                        Khauf e Khuda





 بسم الله الرحمن الرحيم

السلام علیکم ورحـــــــمةالله وبركآته

خوف خدا ایک ایسا چراغ ہےجس کی روشنی میں نیکی اور بدی صاف نظر آتی ہے. الله کو ماننا اصل بات نہیں کیونکہ الله اپنی قدرت اور شان سےخود کو منوا لیتا ھے،اصل بات تو الله کو منا لینے میں ہے 
اے رب ذوالجلال ھماری خطائیں بخش دے  توبہ قبول فرماء علم نافع صحت کاملہ  اولاد صالح  رزق حلال مقام عبدیت عشق مصطفٰی عطا فرمائے ھم پر رحم فرماء 

آمین یا رب العالمین 

****

Leaves of sohanjana

Benefits of Leaves of Sohanjana (Morinaga)


سوانجنا @سوانجھڑو
84 سال کی عمر میں فٹنس چاہتے ہیں تو یہ چند پتے کھالیجئے!
میں ایک دن انٹرنیٹ پر نئی تحقیق کی فائلیں چھان رہا تھا کہ میری نظر ایک فائل پر پڑی The Miracle Tree 
’’یعنی معجزاتی درخت‘‘ میں فوراً اس کی طرف لپکا اور اسے پڑھنا شروع کیا، کہ یہ معجزاتی درخت 300 بیماریوں کا کامل علاج ہے جو کسی نہ کسی غذائی کمی کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ اس درخت کے خشک پتے 50 گرام طاقت میں برابر ہیں۔ 4 گلاس دودھ، 8 مالٹے، 8 کیلے، 2 پالک کی گڈیاں، 2 کپ دہی،18 ایمائنو ایسڈز، 36 وٹامن او 96اینٹی اوکسیڈینٹ ‘میں حیرت سے اسے دیکھ رہا تھا کہ یہ پودا کتنا طاقتور ہے، سبحان اللہ، وٹامن اے گاجر میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گناہ زیادہ ہے۔ فولاد پالک میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں چار گناہ زیادہ ہے۔ پوٹاشیم کیلے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں تین گنا زیادہ ہے۔ وٹامن سی مالٹے میں بہت زیادہ ہے مگر اس میں سات گنا زیادہ ہے اسی طرح ان افادیت کی ایک لمبی فہرست ہے، جب اتنے فوائد پڑھ چکا تو درخت کی شناخت کی فکر پیدا ہوئی۔ بالکل سمجھ نہ آئے کہ کون سا پودا ہے، گرم ماحول اور ریتلی زمین میں آسانی سے کاشت ہوتا ہے۔ میں پہلے تو یہی سمجھا کہ یہ درخت اسی امریکن خطے کا کوئی پودا ہے آن لائن سرچ میں اس کے بیج دیکھے جودس ڈالر کےصرف بیس بیج تھے۔ سوچا پاکستان لے چلوں اور اپنے ملک میں اس نادر پودے کو لگائو، اگلی رات یہ میرے ذہن پر ایک نقش کی طرح سوار رہا۔ 
میں نے صبح دوبارہ اس کا نام جاننے کی کوشش کی تو گوگل پر ایک لمبی لسٹ آئی اس میں اس درخت کا نام پڑھ کر جھٹکا سا لگا کہ یہ درخت اتنی اہمیت کا ہے، گائوں کے لوگ اس کی پھلیوں کا اچار ڈالتے رہے اور پرانے لوگ نظر تیز کرنے کیلئے سرمہ میں اس کا جوس ڈالتے تھے، اندھراتا (شب کوری) میں مستند سمجھا جاتا تھا۔ کاش وہ لوگ اس وٹامن اے کے خزانے کے راز سے واقف ہوتے، میں نے پہلی بار یہ درخت چالیس سال قبل ایک درویش سید میراں شاہ مرحوم کے باغ میں دیکھا، انہوں نے اس کا تعارف کچھ اس طرح کروایا کہ آئو آپ کو آج اپنے باغ کی سیر کروائوں‘ وہ مختلف پودوں پر سیر حاصل بات کرتے ہوئے جب اس درخت کے قریب پہنچے تو فرمانے لگے میری عمر سو سال کے لگ بھگ ہے میں نے جوانی سادھو کے بھیس میں کئی ملکوں کا سفر کیا، ہم لوگ برما، انڈونیشیا، ملائیشیا میں پیدل پھرے، چونکہ اس لمبے سفر میں اپنے ساتھ زیادہ خورددنوش کا سامان نہیں ہوتا تھا۔ اس وقت شاہ صاحب نے اس درخت کی طرف اشارہ کر کے بتایا کہ اس درخت کے خشک پتے ہماری خوراک ہوتی تھی۔ ہم صبح ہتھیلی بھر کر پانی کے ساتھ یہ کھا لیتے تھے اور پھر دن بھر کسی چیز کی طلب نہیں ہوتی تھی اور نہ ہی کوئی کمزوری ہوتی۔ یہ ہم سادھوئوں کی خوراک تھی۔ میں نے دل ہی دل میں اسے اتنی اہمیت نہ دی، اور آگے بڑھ گئے، اب کئی برس کے بعد میں پاکستان پہنچا تو خصوصی طور پر شاہ کے باغ میں گیا اور اس عظیم پودے کو دوبارہ دیکھا اور اپنی نادانی پر خفت ہوئی۔ 
دوستو! اب میرا یہ ماننا ہے کہ جس صحن میں یہ درخت نہیں وہ گھر صحت مندنہیں۔ میں نے 2010میں پہلی بار یہ دوا اپنے دوست احسان صاحب کو ان کی والدہ کی بیماری پر تجویز کی، احسان صاحب کہنے لگے والدہ کی عمر 82سال ہے اور ان کے جسم میں بہت کمزوری آچکی ہے اب کھڑا ہونا ہی مشکل ہورہا ہے۔ میں نے تفصیل سے انہیں اس پودے کا بتایا کیونکہ وہ بانٹی میں ڈگری ہولڈر ہیں۔ انہوں نے اس کی تفصیل پڑھی اور والدہ کو استعمال کروائی ایک دن احسان صاحب نے بتایا کہ والدہ بالکل ٹھیک ہیں صحت اتنی بہتر ہوئی کہ انہوں نےرمضان کے روزے بھی رکھے پھر اس دوا سے اپنے خاندان کے21 آدمیوں کی شوگر کنٹرول کرکے صحتمند ڈگر پر لے آئے۔ لاہور میں ایک حکیم صاحب کو بتانے کی دیر تھی انہوں نے تین سو گرام سوہانجنا پائوڈر کے 6 ہزار روپے ذیابیطس کے علاج کے لینے شروع کردیئے، حالانکہ بہاولپور کے علاقہ میں یہ ’ جنگل کے طور پر ہیں، اب فیصل آباد زرعی یونیورسٹی اس کا لٹریچر عوام میں تقسیم کررہی ہے، اور فری بیج بھی دیئے جارہے ہیں‘ آن لائن بھی اس کا لنک موجود ہے بہرحال میں نے یہاں امریکہ میں ۲۵ ڈالر میں ایک پائونڈ پائوڈر خریدا ہے۔ اس کے خشک پتوں کا قہوہ پریشانیوں اور دبائو میں سکون بخشتا ہے اور بھرپور نیند لاتا ہے، قبض کے مریضوں کے لئے آب حیات ہے، خون کی کمی کی وجہ سے چہرے کی چھائیوں کو بھگانے میں تیر بہدف ہے، کسی بھی طرح کی کمزوری کا واحد حل ہے، حاملہ عورتوں اور بچوں کو بھی استعمال کروایا جاسکتا ہے، افریقہ کے قحط کے دوران ایک چرچ نے یہ پودے غذائی کمی کے شکار لوگوں میں تقسیم کئے، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ساری دنیا اس کی گرویدہ ہوگئی آئیے آج ہی سوہانجنا کا پودا گھر میں لگا کر صحتمند زندگی کا آغاز کرتے ہیں۔ یہ پودا ۳۰۰ بیماریوں کا علاج جو غذا کی کمی کے باعث کسی نہ کسی روپ میں ابھرتی ہیں۔ اب اس طاقت کے خزانے کا راز اب تک پہنچ چکا ہے جسے تمام عمر استعمال میں لانا اور اگلی نسل
کو منتقل کرنا ہے۔
نوٹ۔ یہ دوا بطور غذا گھروں میں رواج دیں اور صحتمند نسلوں کے مربی بنیں غیر فطری علاج اسٹیرائیڈ آرٹی فیشل وٹامنز کی رنگ برنگی دوائیوں کی بجائے قدرت کے اس خزانے سے فائدہ اٹھائیں اللہ تبارک و تعالیٰ نے اسے انسان کے لیے صحت کے ایک خزانے کی شکل میں پیدا کیا ہے-




Golden words

                       
                        GOLDEN WORDS



*اچھی صحت کا راز* 
================

"حجاج بن یوسف" کے دور میں دنیا کا ایک نامور معالج گزرا ھے، "شعیب بن زید" 
حجاج نے اس سے اچھی صحت کا نسخہ لکھوا لیا۔

 یہ نسخہ اس کی پوری طبی زندگی کا نچوڑ تھا۔ معالج نے حجاج کو بتایا:
=================

(1) گوشت صرف جوان جانور کا کھاؤ۔ خواہ دس دن کے بھوکے ھی کیوں نہ ھو۔


(2) جب دوپہر کا کھانا کھاؤ تو تھوڑی دیر سو جاؤ، اور شام کا کھانا کھا کر تھوڑی دور پیدل چلو۔ خواہ تمہیں کانٹوں پر چلنا پڑے۔


(3) پیٹ کی پہلی غذا جب تک ھضم نہ ھو جائے، دوسرا کھانا نہ کھاؤ۔ خواہ تمہیں تین دن لگ جائیں۔


(4) جب تک واش روم (بیت الخلاء) نہ جاؤ، سونے کیلئے بستر پر نہ جاؤ۔ خواہ تمہیں ساری رات کیوں نہ جاگنا پڑے۔


(5) پھلوں کے نئے موسم میں پھل کھاؤ۔ موسم جانے لگے تو پھل کھانا چھوڑ دو۔ خواہ تمہارے لئیے کھانے کیلئے کوئی اور چیز دستیاب نہ ھو۔


(6) کھانا کھا کر پانی پینے سے بہتر ھے، تم زھر پی لو۔ ورنہ کھانا ھی نہ کھاؤ۔

🌹🌹🌹🌹🌹



Allah ki Rahmat

ALLAH KI RAHMAT


زندگی واقعی ہزار رنگ روپ رکھتی ہے 
اس میں سچائی کا سنہرا رنگ بھی ہے تو جھوٹ کا گدلا پن بھی 
نیکی کی روپہلی کرنیں بھی ہیں تو بدی کی تاریکی بھی 
امن کی سفیدی بھی ہے تو ظلم کی سیاہی بھی 
رحمت کا سبزہ بھی ہے تو زحمت کے سلیٹی بادل بھی 
سمندروں سی نیلاہٹ بھی ہے تو مٹی کا خاکی رنگ بھی 
خون دل کی سرخی بھی ہے تو دل خون کر دینے والوں
کے چہرے کی پیلاہٹ بھی 

آنکھیں ہیں ویران اور پر درد چہرہ 
خون جل جل کے ہوا رنگ زرد میرا 
وارثی وجاہت

مگر ہر رنگ ہمیں ایک نیا سبق دیتا ہے سوچنے کی ایک نئی راہ دکھاتا ہے 
سب سے بہترین اور بنیادی رنگ الله کی رحمت کا ہے وہ رحمت جو مسلسل ہمارے ساتھ ہے جو دکھائی نہیں دیتی مگر ہمیشہ سایا فگن رہتی ہے ہم گناہ گاروں پر 

لوگ کہتے ہیں کہ سایا تیرے پیکر کا نہ تھا 
میں یہ کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایا تیرا 

وہ رحمت جسے الله نے رحمت اللعالمین کی صورت میں مجسم کر دیا 
سو جو درودوں کی چھاؤں میں رہتے ہیں انہیں کسی دھوپ کا خوف نہیں ہوتا 
اور جن کی راتیں اس محبوب کی یادوں سے روشن رہتی ہوں انہیں کسی تاریکی کی کیا پرواہ! 
سبھی کچھ اس کے لیے آسان ہے جو ہر اچھائی اور برائی کو الله کی رضا سمجھ کر دل سے تسلیم کرے اور اپنا سبھی کچھ اس محترم ذات محمد صلی الله علیہ وسلم کا صدقہ سمجھے تو کوئی مشکل مشکل نہیں کوئی دشواری دشواری نہیں 

اور ادراک کر لینے والوں کو راہ میں اٹھنے والا ہر قدم منزل سے قریب تر ہی کرتا ہے


Poetry

                             P O E T R Y





            I love poetry. Poetry is the reality looking all around us. It is the complete education. It covers the all fields of life. Poetry is also the real aspect of life as well as the imagination of our ideas. It covers the full areas of life. A man has been able to know the deep values of life. 


        Poetry is not thing to educate the people in the Universities. But it is also a sense of life. It covers the whole things, weather and situations all around us. From poetry, we judge the people, things and ideas. All the humanity is under the umbrella of poetry. Poetry is the colourful mirror which shows different rays of life. 


           Poetry is not a writing of the books, but it is the inner ideas of the people. It is the God gifted priceless wealth. From this, we criticise the society. It is the knowledge too. Poetry is the inner satisfaction of sad people. That,s why, it is said that one is not complete without the ideas/ aspects of life. It gives education, it gives spiritual ideology to the people. 


                Here, it will be the injustice, not to talk about our great poet Allama Dr. MUHAMMAD IQBAL who is also our national poet. His Shikwa Jawab e Shikwa is the outstanding effort. Mirza Assad ullah Khan Ghalib is also the great poet of the Pak o Hind. However, we all respect the all great poets. 

       
                 I am glad to present here my own beautiful Hhazal which was written by me when I was in FSc.



HADEES SHAREEF



********* 
بسم الله الرحمن الرحيم🙋‍♂️
 اسلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
************************
              
🌿*04شعبان1441ھ* 🌿

                                                  
************************
🍃*بیماری اور دوا*🍃  ************************ 
   نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے کوئی ایسی بیماری نہیں اتاری جس کی دوا بھی نازل نہ کی ہو

صحیح بخاری -5678»

   ********